برق کلیسا
اکبرالہ
آبادی
1۔اکبر
الہ آبادی کی پیدائش کہاں ہوئی؟
(A) بارہ ضلع اللہ
آباد
(B) بستی
(C) بارہ بنکی
(D) میرٹھ
2۔اکبر
کے گھر کا ماحول کیسا تھا؟
(A) انگریزی
(B) مذہبی
(C) تجارتی
(D) اشتراکی
3۔اکبرالہ
آبادی کو کن خدمات کے صلے میں '' خان بہادر کا خطاب دیا گیا؟
(A) ادبی خدمات
(B) ملی خدمات
(C) عدالتی خدمات
(D) قومی خدمات
4۔اکبر
کا ایک بیٹا جو 13 سال کی عمر میں انتقال کر گیا، اس کا کیا نام تھا؟
(A) باشم
(C) قاسم
(B) عارف
(D) کاظم
5۔
اکبر کے بیٹا ہاشم کی وفات کب ہوئی؟
1912(A)ء
1914(B)ء
1913(C)ء
1915(D)ء
6۔برق
کلیسا کیا ہے؟
(A) افسانہ
(B) ظریفانہ نظم
(C) ناول
(D) انشائیہ
7۔اکبر
الہ آبادی کی پیدائش کب ہوئی؟
1865(A)ء
1855(B)ء
1853(C)ء
1845(D)ء
8۔برق
کلیسا کیسی نظم ہے؟
(A) ظریفانہ
(B) سنجیدہ
(C) رثائی
(D) مدحی
9۔و
اکبر الہ آبادی نے اپنی نظموں میں کسی تہذیب و تمدن کو طنز کا نشانہ بنایا ہے؟
(A) ہندوستانی
(B) انگریزی
(C) ایرانی
(D) افغانی
10۔اکبرالہ
آبادی کس طرح کے شاعر تھے؟
(A) سنجیدہ
(B) ظریف
(C) فطرت نگار
(D) عوامی
11۔نظم
برق کلیسا میں شاعر نے گلشن فطرت کی بہار کس کو کہا ہے؟
(A) مس کو
(B) دوست کو
(C) فطرت کو
(D) شاعر کو
12۔
اکبر الہ آبادی کا اصل نام کیا تھا؟
(A) اکبر حسین
(B) اصغر حسین
(C) اظہر حسین
(D) احمد حسین
13۔
اکبر الہ آبادی کے والد کا کیا نام تھا؟
(A) تصدقی حسین
(B) تفضل حسین
(C) تو کل حسین
(D) قناعت حسین
14۔
اکبرالہ آبادی کو خان بہادر کے خطا ب سے کب نوازا گیا؟
1895(A)ء
1898(B)ء
1196(C)ء
1197(D)ء
15۔
اکبرالہ آبادی کی کون سی نظم آپکے نصاب میں شامل ہے؟
(A) برق کلیسا
(B) برق رفتار
(C) برق کہسار
(D) ان میں کوئی نہیں
Short Answer Type Question
۱۔اکبر
الہ آبادی کا پورا نام کیا ہے؟
جواب:
اکبرالہ آبادی کا پورا نام اکبر حسین ہے۔
۲۔
عدالت کی منصفی سے اکبرالہ آبادی کب سبکدوش ہوئے؟
جواب: دسمبر
1903ء میں اکبرالہ آبادی عدالت کی منصفی سے سبکدوش ہوئے۔
۳۔اکبرالہ
آبادی کو خان بہادر کا خطاب کب ملا؟
جواب: اکبر
کو خان بہادر کا خطاب 1898ء میں ملا۔
۴۔اکبر
کس پرچہ کے نورتنوں میں شمار ہوتے تھے؟ (-2020
جواب: اکبر
اودھ پنچ کے نورتنوں میں شمار ہوتے تھے۔
۵۔اکبر
الہ آبادی کسی طرح کے شاعر تھے؟
جواب:
اکبرالہ آبادی ظریف شاعر تھے جو طنز و مزاح کے پیرائے میں اپنا کلام کہتے تھے۔
Long Answer Type Question
نظم
”برق کلیسا کا خلاصہ لکھئے؟
جواب: ایک
طنز و مزاح اور ظریفانہ شاعر کی حیثیت سے اکبرالہ آبادی نے اردو شاعری میں اپنی
الگ شناخت بنائی ہے۔
نظم ”برق
کلیسا اکبرالہ آبادی کی ایک طنزیہ و مزاحیہ نظم ہے۔ اس نظم میں ”برق کلیسا کو شاعر
نے علامتی طور پر پیش کیا ہے۔ کلیسا کی بھکلی، یعنی انگریز ریزوں کی لڑکیوں کو
انہوں نے برق سے تعبیر کیا ہے جس کے شکار مسلمانوں کے ناعاقبت اندیش عشق کو پیش
کیا ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں کہ ایک دن کلیسا میں گئے تو ایک حسن و جمال کی نمونہ مس
سے دوچار ہو گئے۔ پھر اس مس کے حسن و جمال اور سیہ و جمال اور سراپا کی پیکر تراشی
کرتے ہوئے اس. کے چال ڈھا ڈھال ناز و انداز، انداز گفتگو اور بے پناہ حسن کا تذکرہ
ہے۔ یہاں تک کہ شاعر نے اپنے دل کی بے قراری کا بھی اظہار کیا ہے۔ پھر مس سے اظہار
عشق بھی فرماتے ہیں۔
مس تیوری
چڑھا کر محبت کی قبولیت کے بجائے پوری مسلم قوم کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اسلام اور
اس کے اصول و نظریات پر سخت تنقیدیں کرتی ہے۔ شاعر مس کے تمام خرافات کو خاموشی سے
سن لیتا ہے۔ پھر اسلامی تہذیب اور مسلمانوں کے کھو کھلے اسلام کار ہوئے مس کے
سامنے کہتا ہے کہ اب مسلمانوں: میں پہلی اسی سی اسلامی جوش و حمیت و غیرت نہیں رہی
اور یہ کہ آج کا مسلمان صرف نام کا مسلمان رہ گیا ہے اور خود کو بھی اسی حیثیت سے
مس کے سامنے پیش کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اپنے اسلام کو قصہ ماضی تک کہہ دیتا ہے۔ اس
بات کو سن کر وہ مس مسکراتی ہے اور پھر رضا مندی کا اظہار کرتی ہے۔ اس طرح اس ہے۔
اس طرح اس نظم میں طنز و مزاح کے پیرائے میں شاعر نے مغ رائے میں شاعر نے مغربی
تہذیب کے کھوکھلے پن کو کا رونا روتے ہوئے بھی بے نقاب کیا ہے۔
0 Comments