انشائیہ کیا ہے
وزیر آغا
Objective Question
1۔
وزیر آغا کی وفات کب ہوئی؟
1980(A)ء
1885(B)ء
1982(C)ء
(D) ان میں کوئی نہیں
2۔ان
میں سے کون سی تصنیف وزیر آغا کی نہیں ہے؟
(A) نقد نگاہ
(B)
تخلیقی عمل
(C) تنقید و احتساب
(D) نئے تناظر
3۔
ایک ممتاز ناقد کی حیثیت سے وزیر آغا کی شناخت کب قائم ہوئی؟
1945(A)ء
1947(B)ء
1946(C)ء
1948(D)ء
4۔ایک
ممتاز ناقد کے علاوہ وزیر آغا کی شہرت کسی چیز میں تھی؟
(A) افسانہ نگار
(B)انشائیہ نگار
(C) ناول نگار
(D) سوانح نگار
.5انشائیہ نگار کا مقصد کیا ہوتا ہے؟
(A) جدت طرازی
(B) طنز و مزاح
(C) سادگی
(D)
ان میں سے کوئی نہیں
6۔
وزیر آغا کا تعلق کس ملک سے ہے؟
(A) ہندوستان
(B) پاکستان
(C) بنگلہ دیش
(D) افغانستان
7۔
وزیر آغا کا تعلق کسی صنف سے ہے؟
(A) انشائیہ
(B)
افسانہ
(C) ناول
(D) خاکہ
8۔
انشائیہ کیسی صنف ہے؟
(A) شعری
(B)
نثری
(C) دونوں
(D)
ان میں کوئی نہیں
9۔جس
تحریر میں شعر و ادب کی تفہیم اور تعبیر و تشریح کی جائے، اسے کیا کہتے ہیں؟
(A) علمی مضمون
(B) تنقیدی مضمون
(C) ظریفانہ مضمون
(D) طنزیہ مضمون
10۔
انشائیہ کو دیگر اصناف سے کون سی چیز ممیز کرتی ہے؟
(A) جدت
(B) اختصار
(C) غیر رسمی طریقہ کار
(D) شگفتہ موڈ
11۔
وزیر آغا کا کون سا مضمون آپ کے نصاب میں شامل ہے؟
(A) اشاریہ کیا ہے
(B) انشائیہ کیا ہے
(C) تنقید کیا ہے
(D) ان میں کوئی نہیں
.12۔ انشائیہ کس چیز کی پیداوار ہے؟
(A) موافق حالات
(B)علم کی گہرائی
(C) شگفتہ موڈ
(D)نا خوشگوار حالات
13۔
وزیر آغا کی پیدائش کہاں ہوئی؟
(A) ہندوستان میں
(B) پاکستان میں
(C) بنگلہ دیش میں
(D) افغانستان میں
14۔
اردو شاعری کا مزاج کے مصنف کون ہیں؟
(A) احمد جمال پاشا
(B) وزیر آغا
(C) حالی
(D) کلیم الدین احمد
15۔
انشائیہ کی ایک اضافی خوبی کیا ہے؟
(A) ماحول
(B)
طنز و مزاح
(c) انداز بیان
(D) حالال
16۔وزیر
آغا کے کسی ایک تنقیدی مضامین کے مجموعہ کا نام لکھئے؟
(A) نئے تناظر
(B) اردو شاعری پر ایک نظر
(C) تنقیدی زاویے
(D) ان میں کوئی نہیں
17۔
انشائیہ نگار طریق کار اختیار کرتا ہے؟ خالی جگہ بھریں؟
(A) رسمی
(B)
غیر رسمی
(C) غمگین
(D)
ان میں کوئی نہیں
Short Answer Type Question
1۔وزیر
آغا کے انشائیوں کے دو مجموعے کون کون سے ہیں؟
جواب:
وزیر آغا کے انشائیوں کے دو مجموعے چوری سے باری تک اور دوسرا کنارہ ہیں۔
2۔ انشائیہ شعری صنف ہے یا نثری؟
جواب: انشائیہ نثری صنف ہے۔
3۔وزیر
آغا کا تعلق کن کن ادبی اصناف سے تھا؟
جواب:
وزیر آغا کا تعلق طنز و ظرافت، انشائیہ، صحافت، افسانہ نگاری اور مضمون
نگاری و غیرہ سے تھا۔
4۔
وزیر آنہا کسی صنف شاعری کے کئے مشہور ہیں؟
جواب: وزیر آغا نظم نگاری کے لئے مشہور ہیں۔
5۔وزیر
آغا کی دو تنقیدی کتابوں کے نام لکھئے۔
جواب: وزیر آغا کی دو تنقیدی کتابوں کے نام نئے
مناظر اور معنی اور تناظر ہیں۔
6۔کیا
انشائیہ کو دوسری اصناف ادب سے ان کی غیر رسمی طریقہ کار میز کرتا ہے؟
جواب: ہاں ان کا غیر رسمی طریقہ کا ر انہیں
دیگر اصناف سے ممیز کرتا ہے۔
7۔
کیا انشائیہ نگار کا مقصد جدت طرازی ہے؟
جواب:
نہیں! انشائیہ نگار کا مقصد جدت طرازی نہیں ہے۔
8۔انشائیے
کی امتیازی صورت کس کی رہین منت ہے؟.8
جواب: انشائیے کی امتیازی صورت خوشگوار تا زگی
کی رہین منت ہے۔
9۔وزیر
آغا کی تین کتابوں کے نام لکھئے؟
۔ جواب: اردو ادب میں طنز
و مزاح، اردو شاعری کا مزاج نظم جدید کی کروٹیں۔ وزیر آغا کی تین کتابیں ہیں۔
10۔
کیا انشائیہ شگفتہ موڈ کی پیداوار ہے؟
جواب: ہاں! انشائیہ شگفتہ موڈ کی پیداوار ہے۔
۱۱۔
کیا انشائیہ دوسری اصناف سے اپنے اختیار کے باعث علاحدہ نظر آتا ہے؟
جواب: جی ہاں! انشائیہ علیحدہ نظر آتا ہے۔
12۔
ہر ملک ملک ما است سے کیا مراد ہے؟
جواب: اس سے مراد ساری زمین ہماری ہے یعنی ہر
ملک ہمارا ہی ملک ہے۔
Long Answer Type Question
سوال۔انشائیہ کیا ہے؟ وضاحت کیجئے۔
جواب: انشائیہ مضمون نگاری کی ایک غیر سنجیدہ
قسم ہے۔ سرسری نظر سے اگر دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انشائیہ مضمون کی ایک بدلی
ہوئی شکل ہے۔ انشائیہ کو مضمون تو نہیں کہہ سکتے ہیں لیکن مضمون کی ایک قسم ضرور
کہ سکتے ہیں۔ انگریزی میں انشائیہ کو (Essay) کے زمرہ میں رکھا جا سکتا ہے۔ موجودہ صورت میں
انشائیہ کے لے فنی اعتبار سے کوئی حد متعین کرنا بھی مشکل کام ہے۔ البتہ فنی نقطہ
نظر سے اس کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ضرور ڈالا جا سکتا ہے۔ اس لئے کہ تاریخی
اعتبار سے انشائیہ کے مفہوم اور ہیئت میں کئی انقلابی اور میں سے تبدیلیاں واقع
ہوئی ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہر انشائیہ مواد اور تکینک کے لحاظ سے جدا گانہ
کیفیت کا حامل ہوتا ہے۔ تاہم اپنے متنوع کیفیات اور اطلاع واظہار کے متلف سانچوں
کے لحاظ سے انشائیہ میں ایک علیحدہ مصنف ادب کے
نقوش واضح طور پر نظر آتے ہیں۔
غیر رسمی طریق کار انشائیہ کو دوسری صنف نثر سے
ممیز کرتی ہے۔ انشائیہ نگار کا مقصد صرف چند لمحوں کے لئے زندگی کی سنجیدگی اور
گہما گہمی سے قطع نظر کر کے اپنے شخصی رد عمل کے اظہار سے قاری کو روشناس کرانا
ہوتا ہے۔ دراصل انشائیہ نگار کا غیر رسمی طریقہ کار شگفتہ موڈ، بہ طور ایک اضافی
خوبی طنز و مزاح کے عناصر کی آمید میزش بھی انشائیہ میں ہوتی ہے صر کے استعمال سے
اس کے حد فاصل جیسے امور کی وضاحت بھی ہو جاتی ہے۔ اس سے انشائیہ کا ایک خدوخال
اور ان عناصر بھی متعین ہو جاتا ہے۔
ایک اچھے انشائیہ میں عدم تحمل کا ہونا،
اختصار، تازگی، جدت اور خوشگوار سادگی جیسے عناصر کی آمیزش ہوتی ہے۔ انشائیہ میں
مذکورہ بالا عنصر کی آمیزش کے بعد ہی انشائیہ کے قاری کو محسوس ہوتا ہے کہ اس نے
چند لھوں میں حظ تعجب اور مسرت کی بہت سی منزلیں طئے کرلی ہیں۔ انشائیہ کا ایک اہم
اور امتیازی خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں موضوع کی مرکزیت تو قائم رہتی ہے۔ لیکن اس
مرکزیت کا سہارا لے کر بہت سی ایسی باتیں بھی کہہ دی جاتی ہیں جن کا موضوع سے کوئی
گہرا تعلق نہیں ہوتا۔ مختصر یہ کہ انشائیہ ایک غیر سنجیدہ صنف نثر ہونے کے باوجود
دلچسب اور کار آمد ہے۔

0 Comments