اسد اللہ خان غالب
Mirza Ghalib Biography
- مرزا غالب جن کا پورا نام اسد اللہ بیگ خان تھا، 27 دسمبر 1797 کو اپنی ننھیال آگرہ میں پیدا ہوئے۔
- ان کے والد کا نام مرزا عبد اللہ بیگ اور والدہ کا عزت القسا بیگم تھا۔
- غالب کے نانا خواجہ مرزا غلام حسین خاں سر کار میرٹھ کے ایک فوجی افسر اور آگرہ کے عمائید میں ے تھے۔
- غالب ابھی بچے تھے کہ ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ والد کے انتقال کے بعد اُن کے چـچا نصر اللہ بیگ خاں نے انھیں اپنی سرپرستی میں لے لیا لیکن چند برسوں بعد وہ بھی اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ اس کے بعد غالب اپنی ماں کی سر پرستی میں رہے۔
- ان کی ابتدائی تعلیم کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں لیکن اتنا پتا ہے کہ فارسی کی ابتدائی تعلیم مولوی معظم کے ذریعے ہوئی ۔ مولوی معظم کی تعمدی کے زمانے میں ہی غالب کی شعر گوئی کی ابتدا ہو چکی تھی۔
- تیرہ برس کی عمر میں غالب کی شادی خاندان لوہارو میں الہی بخش خاں معروف کی بیٹی امراء بیگم سے ہوئی ۔
- شادی کے چند برسوں بعد انھوں نے دہلی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ دہلی میں انھیں خاصی مالی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
- خاندانی پنشن کے سلسلے میں انھوں نے کلکتے کا طویل سفر کیا لیکن انھیں نامرادی ہاتھ لگی۔ جب اُن کا با ضابطہ تعلق قلعہ معلا سے ہوا تو حالات میں قدرے بہتری آئی لیکن غدر کے ہنگامے نے ساری بساط ہی پلٹ دی۔
- رام پور کے دربار سے وابستگی اور قلعہ معلم
- سے پنشن کی واگذاشت کے باوجود وہ پریشان ہی رہے اور اسی عالم میں 15 فروری 1869 کو ان کا انتقال ہو گیا۔
غالب کی غزل(1)
ग़ालिब की
ग़ज़ल (1)
दाइम पड़ा हुआ तिरे दर पर
नहीं हूँ मैं
ख़ाक ऐसी ज़िंदगी पे कि
पत्थर नहीं हूँ मैं
क्यूँ गर्दिश-ए-मुदाम से
घबरा न जाए दिल
इंसान हूँ पियाला ओ साग़र
नहीं हूँ मैं
या-रब ज़माना मुझ को
मिटाता है किस लिए
लौह-ए-जहाँ पे
हर्फ़-ए-मुकर्रर नहीं हूँ मैं
हद चाहिए सज़ा में उक़ूबत
के वास्ते
आख़िर गुनाहगार हूँ काफ़र
नहीं हूँ मैं
किस वास्ते अज़ीज़ नहीं
जानते मुझे
लअ'ल ओ ज़मुर्रद ओ ज़र ओ गौहर नहीं हूँ मैं
रखते हो तुम क़दम मिरी
आँखों से क्यूँ दरेग़
रुत्बे में महर-ओ-माह से
कम-तर नहीं हूँ मैं
करते हो मुझ को
मनअ-ए-क़दम-बोस किस लिए
क्या आसमान के भी बराबर
नहीं हूँ मैं
'ग़ालिब' वज़ीफ़ा-ख़्वार हो दो शाह को दुआ
वो दिन गए कि कहते थे
नौकर नहीं हूँ मैं
(2)غالب کی غزل
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں
یاد تھیں ہم کو بھی رنگا رنگ بزم آرائیاں
لیکن اب نقش و نگار طاق نسیاں ہو گئیں
شب کو ان کے جی میں کیا آئی کہ عریاں ہو گئیں
لیکن آنکھیں روزن دیوار زنداں ہو گئیں
ہے زلیخا خوش کہ محو ماہ کنعاں ہو گئیں
جوئے خوں آنکھوں سے بہنے دو کہ ہے شام فراق
میں یہ سمجھوں گا کہ شمعیں دو فروزاں ہو گئیں
قدرت حق سے یہی حوریں اگر واں ہو گئیں
تیری زلفیں جس کے بازو پر پریشاں ہو گئیں
میں چمن میں کیا گیا گویا دبستاں کھل گیا
بلبلیں سن کر مرے نالے غزل خواں ہو گئیں
وہ نگاہیں کیوں ہوئی جاتی ہیں یارب دل کے پار
جو مری کوتاہیٔ قسمت سے مژگاں ہو گئیں
بسکہ روکا میں نے اور سینے میں ابھریں پے بہ پے
میری آہیں بخیۂ چاک گریباں ہو گئیں
واں گیا بھی میں تو ان کی گالیوں کا کیا جواب
یاد تھیں جتنی دعائیں صرف درباں ہو گئیں
جاں فزا ہے بادہ جس کے ہاتھ میں جام آ گیا
سب لکیریں ہاتھ کی گویا رگ جاں ہو گئیں
ہم موحد ہیں ہمارا کیش ہے ترک رسوم
ملتیں جب مٹ گئیں اجزائے ایماں ہو گئیں
رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں
یوں ہی گر روتا رہا غالبؔ تو اے اہل جہاں
دیکھنا ان بستیوں کو تم کہ ویراں ہو گئیں
ग़ालिब की ग़ज़ल (2)
सब कहाँ कुछ लाला-ओ-गुल
में नुमायाँ हो गईं
ख़ाक में क्या सूरतें होंगी कि पिन्हाँ हो गईं
याद थीं हम को भी
रंगा-रंग बज़्म-आराईयाँ
लेकिन अब नक़्श-ओ-निगार-ए-ताक़-ए-निस्याँ हो
गईं
थीं बनात-उन-नाश-ए-गर्दुं
दिन को पर्दे में निहाँ
शब को उन के जी में क्या आई कि उर्यां हो गईं
क़ैद में याक़ूब ने ली गो
न यूसुफ़ की ख़बर
लेकिन आँखें रौज़न-ए-दीवार-ए-ज़िंदाँ हो गईं
सब रक़ीबों से हों
ना-ख़ुश पर ज़नान-ए-मिस्र से
है ज़ुलेख़ा ख़ुश कि महव-ए-माह-ए-कनआँ हो गईं
जू-ए-ख़ूँ आँखों से बहने
दो कि है शाम-ए-फ़िराक़
मैं ये समझूँगा कि शमएँ दो फ़रोज़ाँ हो गईं
इन परी-ज़ादों से लेंगे
ख़ुल्द में हम इंतिक़ाम
क़ुदरत-ए-हक़ से यही हूरें अगर वाँ हो गईं
नींद उस की है दिमाग़ उस
का है रातें उस की हैं
तेरी ज़ुल्फ़ें जिस के बाज़ू पर परेशाँ हो गईं
मैं चमन में क्या गया
गोया दबिस्ताँ खुल गया
बुलबुलें सुन कर मिरे नाले ग़ज़ल-ख़्वाँ हो गईं
वो निगाहें क्यूँ हुई
जाती हैं या-रब दिल के पार
जो मिरी कोताही-ए-क़िस्मत से मिज़्गाँ हो गईं
बस-कि रोका मैं ने और
सीने में उभरीं पै-ब-पै
मेरी आहें बख़िया-ए-चाक-ए-गरेबाँ हो गईं
वाँ गया भी मैं तो उन की
गालियों का क्या जवाब
याद थीं जितनी दुआएँ सर्फ़-ए-दरबाँ हो गईं
जाँ-फ़िज़ा है बादा जिस
के हाथ में जाम आ गया
सब लकीरें हाथ की गोया रग-ए-जाँ हो गईं
हम मुवह्हिद हैं हमारा
केश है तर्क-ए-रुसूम
मिल्लतें जब मिट गईं अजज़ा-ए-ईमाँ हो गईं
रंज से ख़ूगर हुआ इंसाँ
तो मिट जाता है रंज
मुश्किलें मुझ पर पड़ीं इतनी कि आसाँ हो गईं
यूँ ही गर रोता रहा 'ग़ालिब' तो ऐ अहल-ए-जहाँ
देखना इन बस्तियों को तुम कि वीराँ हो गईं
Objective Question
- غالب کا مزار کہاں ہے؟
(A)آگرہ
(B) مراد آباد
(C) رامپور
(D) دہلی - خاک ایسی زندگی پہ۔۔۔۔۔ کہ نہیں ہوں میں مصرعہ مکمل
کیجئے؟
(A) نوکر
(B) سافر
(C) گوہر
(D)پھر - دیئے گئے مصرعہ کو مکمل کیجئے؟
'' دائم پڑا ہوا ترے۔۔۔۔۔۔پر نہیں ہوں میں
(A) در
(B) گھر
(C)
(D) نوکر - غزل کا پہلا شعر جس میں دونوں مصرعے ہم قافیہ
ہوتے ہیں، کیا کہا جاتا ہے؟
(A) مقطع
(B) مطلع
(C) حسن مطلع
(D) زیب مطلع - غالب کا پورا نام کیا ہے؟
(A) ارشد اللہ خاں غالب
(B) مرزا اسد اللہ خاں
(C) نصر اللہ خال
(D) عبید اللہ خاں - مرزا نوشہ کے کہا جاتا ہے؟
(A) میر
(B)ورد
(C) مومن
(D) غالب - مرزا غالب کی پیداش کس سال میں ہوئی؟
1796(A)ء
1798(B)ء
1797(C)ء
1799(D)ء - غالب اردو کے علاوہ کسی زبان میں شاعری کرتے
تھے؟
(A) فارسی میں
(B) عربی میں
(C) ترکی میں
(D) ہندی میں - رنج کا خوگر ہوا انسان تو مٹ جاتا ہے رنج یہ
مصرعہ کس کا ہے؟
(A) مجاز
(B) غالب
(C) فیض
(D)میر - اس شعر کے شاعر کا نام بتائیے؟
سب کہاں کچھ لالہ وگل میں نمایاں ہوگئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں
(A) میر
(B) غالب
(C) شاد
(D) درد - ان میں سے کسی شاعر کا تعلق فلمی گیت سے نہیں
ہے؟
(A) مجروح سلطان پوری
(B) کیفی اعظمی
(C) میر تقی میر
(D) شکیل بدایونی - مرزا غالب کا مخلص کیا تھا؟
(A) کلیم
(B) اسد
(C) جالب
(D) عار - شاعر اپنے اشعار میں اصلی نام کے علاوہ ایک
مختصر نام استعمال کرتا ہے، اسے کیا کہتے ہیں؟
(A) مقطع
(B) مطلع
(C) تخلص
(D) عرف - کون شاعر ہے جسے مشکل پسند کہا گیا ہے؟
(A) میر کو
(B) غالب کو
(C) اقبال کو
(D) فیض کو - دو ہے خبر گرم ان کے آنے کی یہ مصرعہ کس کا
ہے؟
(A) غالب
(B) میر
(C) سودا
(D) درد - جب کسی غزل میں ایک سے زیادہ مطلع ہو تو اُسے
کیا کہتے ہیں؟
(A) حسن مطلع
(B) مطلع
(C) حسن طلب
(D) مقطع - غالب کی والدہ کا کیا نام تھا؟
(A) شرف النساء بیگم
(B) بدر النساء بیگم
(C) عزت النساء بیگم
(D) سروری بیگم - ''یارب زمانہ مجھ کو مٹاتا ہے اس لئے یہ مصرعہ
میں شاعر کا ہے؟
(A) مرزا غالب
(B) مومن
(C) مرتقی میر
(D) شاد عظیم آبادی - لوح جہاں پہ حرف۔۔۔۔۔ نہیں ہوں میں مناسب لفظ
سے مصرعہ مکمل کیجئے؟
(A) مقرر
(B) مکرر
(C) تکرار
(D) منتظر
Short Answer Type Question
- مرزا غالب کے والد اور والدہ کا نام کیا تھا؟
جواب: مرزا غالب کے والد کا نام عبد اللہ بیگ خاں اور والدہ کا نام عزت النساء بیگم تھا۔ - غالب کی شادی کس سے ہوئی،
جواب: غالب کی شادی او ہار و خاندان نواب الہی بخش کی بیٹی امراؤ بیگم سے ہوئی تھی۔ - غالب کے خطوط کس عنوان سے شائع ہوئے؟
جواب۔ غالب کے خطوط اردوئے معلیٰ“ اور ”عود ہندی“ کے عنوان سے شائع ہوئے۔ - غالب کی وفات کب ہوئی؟
جواب: غالب کی وفات 1869ء میں ہوئی۔ - غالب نے اردو کے علاوہ کس زبان میں شاعری کی؟
جواب: غالب نے اردو کے علاوہ فارسی زبان میں شاعری کی۔ - غالب کی کسی دو فارسی تصنیف کا نام لکھیں؟
جواب: مہر نیم روز اور درفش کاویانی غالب کی فارسی تصنیف ہیں۔ - شاعر کے روتے رہنے سے کیا ہوگا؟
جواب: شاعر کے روتے رہنے سے بستیاں ویران ہو جائیں گی۔ - یعقوب اور یوسف میں کیا نسبت ہے؟
جواب یعقوب اور یوسف میں باپ بیٹے نسبت ہے۔ - غالب کا انتقال کب ہوا اور ان کا مزار کہاں
ہے؟
جواب: غالب کا انتقال 1869ء میں ہوا اور ان کا مزار حضرت نظام الدین دہلی میں ہے۔ - دائم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں یہ بات
شاعر نے کس سے کہی ہے؟
جواب: غالب نے یہ بات شاہ سے کہی ہے۔ - شاعر کوکون مٹانا چاہتا ہے؟
جواب: شاعر کوز مانہ مٹانا چاہتا ہے۔ - غالب کون لوگ نہیں جانتے ہیں؟
جواب: غالب کو عزیز لوگ نہیں جانتے ہیں؟ - وہ دن گئے کہ کر شاعر کیا بتانا چاہتا ہے؟
جواب: وہ دن گئے کہہ کر شاعراپنے نوکر نہیں ہونے کی بات بتانا چاہتا ہے۔ - غالب نے وظیفہ خوار کس کو کہا ہے؟
جواب:غالب نے وظیفہ خوار اپنے آپ کو کہا ہے۔ - چمن میں کس کے جانے سے دبستان کھل گیا؟
جواب:چمن میں غالب کے جانے سے دبستان کھل گیا۔ - موحد کسے کہتے ہیں،
جواب:خدا کو ایک ماننے والے کو موحد کہتے ہیں۔ - رنج سے خوگر ہونے سے کیا مراد ہے؟
جواب:رنج سے خوگر ہونے سے رنج کا عادی ہونا مراد ہے۔
Line Explanation
قید میں یعقوب نے لی، گو نہ یوسف کی خبر
لیکن آنکھیں روزن دیوار زنداں ہو گئیں
تشریح۔یہ شعر غالب کی غزل سے ماخوذ ہے اس شعر
میں شاعر نے بیان کیا ہے کہ جب یوسف جیل میں تھے تو یعقوب نے یوسف کی خبر نہ لی
لیکن یعقوب یوسف کے انتظار میں درودیوار کو دیکھتے رہتے تھے۔ اور انہیں ان کی کے
آنے کی پوری امید تھی۔

0 Comments